وہ ایک بالکل بدلی ہوئی انسان بن کر حویلی لوٹی تھی۔ اندھیرا اس کے ذہن سے چھٹ گیا تھا۔
سوچ و خیال کے جھوٹے تصورات زمین بوس ہو گئے تھے۔ دل کی سرزمین بدل
گئی تھی ۔ جذبات کا شور بجھ گیا
آنکھوں کے منظر کچھ اور دکھا رہے تھے
شمائلہ بہادر خان ایسا دھوکا کھا کر آئی تھی کہ اس کی ساری
فتح شکست کے ڈھیر میں مل گئی۔
وہ ایسی بے وقوفی کا عملی پیکر جس کوئی بھی دیکھ کر
ایک اونچا قہقہ لگائے اورتمسخرانہ
نظروں سے دیکھتا ہی چلا جائے۔
وہ سیمی کی مجرم خود کو سمجھتی آئی تھی۔
اب تو ایک دم جگہ ہی بدل گئی تھی
اس سے بڑا جرم تو سیمی سے سرزد ہوا تھا۔ وہ بھی جان بوجھ کر اور خوشی خوشی۔ شمائلہ کی خوشی
اس کی محبّت اس کی زندگی سب اس نے چین لی تھی
نے چھین لی تھی۔
اتنی بے رحم تھی وہ
اتنی بے حس ہو گئی تھی۔
ایک آگ تھی ۔ ہار کی آگ اور ایک دوسرا شعلہ بھی تھا۔ عزم کا شعلہ ایک اور آتش۔
نوٹ :
فائل کا سائز 154MB ہے Download Anyway پر کلک کریں
پی ڈی ایف ڈونلوڈ ہو جائے گا