"میں اک جگنو" میمونہ نصراللہ کے قلم سے تحریر ہوا ایک چھوٹا سا 300 صفحات پر مشتمل شاہکار ہے۔ یہ ناول "مریم عالم" کی زندگی کے گرد گھومتا ہے کہ کس طرح مریم نے اس دنیا کا مقابلہ کیا جب ایک جھوٹے الزام نے اس کے اپنوں کو بھی اس سے بد ظن کر دیا۔ یہ ناول نوعمر لڑکے لڑکیوں کے لیے ایک بااثر و بہتریں کہانی ہے۔ ایک انسان کا اس دنیا میں survival کس قدر مشکل ہے خاص طور پر تب جب اس کے اپنے ہی اس کے خون کے پیاسے ہو جائیں۔ یہ کتاب آپ کو بہت کچھ سکھا سکتی ہے۔
جب میں نے یہ ناول پڑھنا شروع کیا تو میں سمجھی کہ شاید یہ ایک عام گھریلو کہانی ہو گی لیکن جیسے جیسے میں پڑھتی گئی اس کہانی نے اپنے قدم بہت مضبوطی سے جما لیے۔ میں جیسے کسی حصار میں تھی۔ مصنفہ نے مریم کی کہانی بہت خوبصورتی سے بیان کی، انداز بیان اگرچہ زیادہ منفرد نہیں تھا لیکن پڑھ کر اچھا لگا۔ اگر میں انگریزی کا سہارا لے کر بیان کروں تو میرے نزدیک اس کہانی کی vibes بہت strong تھیں۔ کہانی کا موضوع جہاں بہت صاحبِ اثر تھا دوسری جانب اس میں نزاکت بھی تھی۔ مصنفہ نے اپنی طرف سے پوری طرح انصاف کرنے کی کوشش کری۔
میرے نزدیک یہ ناول مزید طویل ہو سکتا تھا۔ اگر کچھ سینز یا منظر کو تفصیلی بیان کیا گیا ہوتا۔ میر حاشر کے سینز جب وہ کیس کی تفتیش میں اتنے سال لگا رہا اس کی وضاحت تھوڑی اور ہو سکتی تھی۔ لیکن یہاں پر میں اپنی اس بات کو یہ کہہ کر justify کروں گی کی یہ "مریم" کی کہانی تھی، تو اسے ایسے ہی ہونا تھا! تھوڑے سے اضافے اور تفصیلات کے ساتھ یہ چھوٹا سا ناولٹ مزید بڑا شاہکار بن سکتا تھا لیکن جہاں لکھاری کا مقصد پورا ہوا انہوں نے اپنے قلم کو روک دیا اور میں اک جگنو کو جو مریم کی، آپ کی، میری اور ہم سب کی کہانی ہے اسے ہمیں سونپ دیا۔
یہ ایک بہترین کہانی ہے، سب کو ایک دفعہ تو ضرور پڑھنی چاہیے۔(اب پڑھ لینا سب!)