دکھیارے انیس اشفاق صاحب کا لکھا ہوا ناول ہے، انیس اشفاق لکھنو کے معروف ادیب، نقاد اورافسانہ نگار ہے۔اُن کی تصانیف میں خواب سراب، پری ناز اور پرندے، اور ھیچ قابل ذکر ہیں۔ ۲۰۲۲ میں انہیں ناول “خواب سراب” کیلئے ساہیتہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
زیر تبصرہ ناول لکھنوی تہذیب اور اُس کے زوال کی عکاسی کرتا ہے ۔راوی اپنی زندگی کے تلخ تجربات اور یادوں کو بیان کرتا ہے، ناول میں
مصنف نے انسانی جذبات، معاشرتی اور تہذیبی زوال کو موثر انداز میں پیش کیا ہے۔
لکھنوی تنذیب کی گُم ہوتی ہوئی ثقافت ، اردو زبان کی زوال پذیرائی، روایت کا ٹوٹنا نہایت ہی باریکی سے بیان ہوا ہے۔ دکھیارے صرف “ذاکر” کی کہانی ہی نہیں بلکہ ایک تہذیب کی شکست خوردگی کی المناک داستان ہے اس ناول میں انسانی زندگی کے المیوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔انیس اشفاق نے اس ناول میں نہ صرف ایک حساس دل کی کہانی بیان کی ہے بلکہ ایک پورے معاشرے کی نفسیاتی جدوجہد کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
بلاشبہ انیس اشفاق صاحب کا اسلوب قابل داد ہے، اُن کی نثر میں سادگی ، تہذیبی عکاسی، معاشرتی اقدار کا نوحہ اور جذباتی گہرائی پائی جاتی ہے، ناول میں استعمال ہونے والی زبان سادہ اور پُر کشش ہے جو قاری کو مسحور کردیتی ہے ۔
شمس الرحمنٰ فاروقی صاحب اس ناول کے متعلق اپنی رائے کچھ ان الفاظ میں دیتے ہیں ۔
“اس مختصر سے ناول سے ان کی نثر کے کئی دلکش پہلو نمایاں ہو رہے ہیں۔ آہستہ رو آہنگ، تھوڑی سی پُراسراریت، گزشتہ اور اکثر کھوئی ہوئی باتوں کی یاد اور تلاش۔ ناول پر یہ چیزیں چھائی ہوئی ہیں: بیماری، بیمارداری، موت اور گھر والوں سے بےدخلی، گزشتگاں کا انتظار.... اور یہ سب اس خوبی سے پلاٹ میں جذب ہیں کہ احساس نہیں ہوتا کہ قصہ ہمیں کہاں لے جا رہا ہے۔ انیس اشفاق کی زبان خوبصورت اور درست ہے(اس زمانے میں یہ درستی بڑی بات ہے)”
شمس الرحمٰن فاروقی
آج کا سوال: اگر آپ انیس اشقاق کو پڑھ چکے ہیں تو آپکی پسندیدہ کتاب کون سی ہے؟