بعض اوقات دوسروں کے سامنے بہت اچھا بن کر دکھانے کی جدوجہد انسان سے خود کی ذات کے ساتھ بہت سی زیادتیاں کرا دیتی ہے اود پھر اس رویے کو روکنے کے بجائے مزید بڑھاوا دیا جائے بس انسان کو اس لیے قابل احترام سمجھا جائے کہ یہ اپنی خوشیاں دوسروں پر وار دینے کے عادی ہیں تو وہ کبھی بھی خود کے متعلق نہیں سوچیں گے بس لوگوں کو خوش کرنے میں لگ جائیں گے لیکن یہ جرم تب بنتا ہے جب
انسان کی یہ . قربانیاں اس کی ذات سے نکل کر "اولاد" تک منتقل ہو جائیں -
جب والدین اولاد کی خوشی سے زیادہ لوگوں کی خوشنودی کی پرواہ میں مصروف ہو. جائیں تو اولاد بہت سی محرومیوں کا شکار ہو جاتی ہے اور پھر جب ماں باپ کو اسکا احساس ہوتا ہے تو اکثر دیر ہو جایا کرتی ہے اور پھر ضمیر کے سامنے چپ سی لگ جاتی ہے -
چراغوں کو بجھا نہ دینا مختصر سی تحریر ہے جسے نگہت سیما نے انتہائی خوبصورتی سے سینچا ہے اور دکھایا ہے کہ رحمدلی، محبت جیسے جذبات خونی رشتوں کے محتاج نہیں ہوتے ❤️
ایک بار ضرور پڑھیں 💌