Wiladat e Mustafa ﷺ by Sikandar Hussain

 

Wiladat e Mustafa ﷺ by SIkandar Hussain

ولادتِ مصطفی

از

(سکندر حسین)

وقت کا گھڑیال گھما کر صدیوں پیچھے چلتے ہیں۔

حضور اکرمﷺ کی پیدائش سے قبل  دنیا میں ہر طرف ظلم و ستم، جبر و تشدد اور بربریت تھی۔ کفر اور جہالت کی تاریکی نے انسانیت کو ہر طرف سے گھیر رکھا تھا۔  شراب نوشی، زنا کاری، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا، غلاموں کے ساتھ برا سلوک کرنا، یہ سب عام تھا۔  اس وقت دنیا کے سوپر پاورز یعنی روم اور فارس  میں یہ عالم تھا کہ  حکمران غریب عوام کے خون پسینے کی محنت سے عیاشی کرتے  اور ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہوتا۔ بت پرستی حکومت کا قانون بن چکی تھی۔

لیکن کفر کے یہ بادل بہت جلدی چھٹنے والے تھے۔

عام الفیل یعنی حضور اکرم ﷺ کی پیدائش کا سال فتح و نسرت اور تر و تازگی کا سال تھا۔ کریش اس سے قبل بدحالی اور قحط سالی کا  شکار تھے۔ ولادت کی برکت سے اللہ تعالی نے اس سال بنجر زمینوں کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی۔

اہلِ قریش اس طرح ہر طرف سے برکت اور خیر آنے کے خوشحال ہوۓ۔

راویوں نے ذکر کیا ہے کہ جب نورِ محمدی ﷺ بی بی آمنہ کے حمل میں آیا  تو اس زمانے میں بےشمار معجزات  ظاہر ہوۓ۔

سیدہ آمنہ خود فرماتی ہیں کہ جب حمل کے چھ ماہ گزرے تو میں نے خواب میں ایک شخش کو دیکھا جس نے مجھ سے کہا کہ اے سیدہ! تمھارے بدن  میں جو بچہ ہے وہ کائنات میں سب سے افضل ترین شخص ہے۔

رات کے وقت کعبہ اور اس کے اطراف میں موجود جانور بولنے لگ جاتے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے۔

بی بی آمنہ کا کہنا تھا کہ مجھے حمل کی مشقت اور بوجھ محسوس ہی نہیں ہوتا تھا جیسا دیگر عورتوں کو ہوتا ہے۔

ایامِ ولادت میں اللہ تعالی نے فرشتوں   سے فرمایا کہ تمام آسمانوں اور جنتوں کے دروازے کھول دو۔

تاریخی کتابوں میں یہ بات بھی درج ہے کہ محمدﷺ کی آمد سے قبل دنیا کے مختلف بڑے بڑے بت خانوں میں کئی بار غیبی آوازیں سنی  گئی ہیں کہ اب بت پرستوں کے خاتمے کا وقت آ چکا ہے اور ایک صادق نبی کا ظہور ہونے والا ہے۔

حضور ﷺ کی پیدائش سے قبل عرب کے نجومیوں میں کسی بڑی شخصیت کی پیدائش کا چرجہ عام تھا۔  اور اہلِ کتاب بھی اپنی کتابوں میں جس آخری نبی کی آمد کا پڑھتے آۓ تھے انہیں احساس ہو گیا تھا کہ اب اس نبی کی آمد کا وقت قریب آ گیا ہے۔

لہذا حضرت حسان بن ثاب فرماتے ہیں کہ جب وہ سات سال کے تھے اور یسرب یعنی مدینہ منورہ میں رہتے تھے کہ اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک یہودی ایک بلند مقام پر  کھڑا چیختے ہوۓ کہہ رہا ہے کہ اے یہودیوں! آج رات احمد کا ستارہ طلوع ہو چکا ہے۔ جس میں وہ پیدا ہوگا۔

روایت ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! اپنا حال بیان فرمائیۓ یعنی آپکی پیدائش کیسے ہوئی۔

اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے  باپ ابراہیم علیہ السلام  کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام  کی بشارت اور اپنی ماں آمنہ کا خواب ہوں کہ جب میں شکم میں تھا تو میری والدہ نے ایک خواب دیکھا تھا کہ میرے بدن سے ایک نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہو گۓ۔

محمدﷺ جب اس دنیا میں تشریف لاۓ تو اس وقت حیرت انگیز واقعات رونما ہوۓ۔  جس سے صرف عرب معاشرے میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر علاقے میں ایک کھلبلی مچ گئی۔

جس رات حضور ﷺ کی پیدائش ہوئی اس رات ایوانِ قصرا لرز اٹھا۔ سمندر کا پانی خشک ہو گیا۔ فارسیوں کے آتش کدا کی آگ بجھ گئی جو ایک ہزار سال سے بھڑک رہی تھی اور آتش  پرست اس آگ کی پوجا کیا کرتے تھے۔

اس رات ستارے بالکل قریب آ گۓ۔ لہذا حضرت عثمان بن ابی العاس سے روایت ہے کہ میری والدہ نے بتایا کہ میں اس رات سیدہ آمنہ کے پاس تھی  جس رات محمد ﷺ کی ولادت ہوئی ۔ میں گھر میں ہر طرف روشنی اور نور پاتی اور محسوس کرتی تھی۔ ستارے قریب سے قریب تر ہو رہے تھے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ یہ ستارے کہیں میرے اوپر گر نہ پڑے۔

روایت ہے کہ جب حضور اکرمٰ کی ولادت ہوئی اس وقت روۓ زمین پر موجود بڑے  بڑ ے بت منہ کے بل زمین پر گر پڑ ے۔ یہاں تک کہ خانہ کعبہ کے اندر اور اطراف میں کھڑے بت بھی اوندھے منہ گر پڑے۔  اور اس منظر کو جنابِ عبد المطلب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔

اس وقت کوئی ایسا بادشاو نہیں تھا کہ جس کا تاج کانپ نہ اٹھا ہو اور اس کے سر سے نہ گر گیا ہو ۔ اس رات مکہ سے ایک روشنی نکل کر مشرق سے مغرب تک پھیل گئی۔ فرشتوں نے اونچی آوازوں سے اعلان کیا۔ جبرائیل علیہ السلام بشارت لاۓ۔ عرش خوشی سے جھوم اٹھا۔ حوریں اپنے محلات سے نکل آئیں اور اتر نچھاور کرنے لگیں۔ رضوان(جنت کا محافظ فرشتہ) کو حکم دیا گیا کہ جنت کو سجا دیا جاۓ۔ سیدہ آمنہ کے ارد گرد فرشتوں نے گھیرا بنا لیا۔اور انہوں نے اپنے پروں کو کھول دیا۔

حضور اکرمﷺ اس دنیا میں اس حالت میں تشریف لاۓ کہ آپﷺ مسکرا رہے تھے۔  اور آپﷺ سجدے کی حالت میں تھے۔  آپﷺ کی انگلی آسمان کی طرف اٹھی ہوئی تھی گویا آپﷺ اللہ کی وحدانیت کی شہادت دے رہے ہو۔

حضورﷺ کے جسم مبارک سے کستوری کی خوشبو آ رہی تھی۔ آپﷺ خطنہ شدہ تھے اور دونوں کندھوں کے درمیان ایک مہر کا نشان تھا۔

حضور ﷺ کا چہرہ انور چودھویں کے چاند کی مانند چمک رہا تھا اور آنکھیں نہایت سرمئی تھیں۔

ولادت کے بعد سیدہ آمنہ نے حضور ﷺ کے دادا عبد المطلب کو پوتے کی ولادت کی خوشخبری سنائی تو وہ خوشی خوشی پوتے کو دیکھنے آۓ اور خانہ کعبہ لے جا کر حضورﷺ کے لیۓ دعائیں کرتے رہے اور اللہ تعالی کا بے شمار شکر ادا کیا۔

۝۝۝۝۝۝۝۝

ختم شدہ

 

Download in pdf


 

Connect With Writer

Instagram: @qalam_taraash



Join My Whatsapp Channel For Novels Links &updates

👇چینل جوائن کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں


 

People Also Read


 


Post a Comment (0)
Previous Post Next Post