پندرہ نمبر پندرہ نمبر "
وہ اپنے ہی خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی جب کنڈیکٹر نے اسٹاپ کا نمبر پکار کر اسے متوجہ کرنے کی
کوشش کی۔ اس کا اسٹاپ آچکا تھا۔ گود میں پڑی کتابوں کو ہاتھ میں تھام کر اس نے بیگ کی پوزیشن کندھے پر
ٹھیک کی اور آڑی ترچھی ہو کر اس چار پہیوں والے ڈربے سے باہر آ گئی۔
اس کا نہایت محنت سے پریس کیا گیا کلف والا سوٹ چڑ مڑ ہو چکا تھا۔ قدرے تاسف سے اس نے
ہاتھ کی مدد سے ان شکنوں کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔ مین گیٹ سے نکل کر اس نے
ڈپارٹمنٹ کی سمت چلنا شروع کر دیا تھا۔ ارد گرد سے بے نیاز اپنے آپ میں گم وہ ڈپارٹمنٹ کے سامنے پہنچی تو
تقریباً ساری کلاس ہی گراؤنڈ میں وٹامن ڈی کے مزے اڑاتی خوش گپیوں میں مصروف تھی۔ وانیہ ،ثوبیہ، بشری
وغیرہ بھی وہاں ہی تھیں۔ وہ ان کے قریب چلی آئی۔
مس حبیب لیو ( Leave) پر ہیں ۔