عنوان : *تنہائی کے مسافر*
تحریر: اقراء فاطمہ
سفید رنگ کی دیواروں والے اس چھوٹے سے کمرے میں میز پر رکھی ڈائری کے صفحات کو کھلی کھڑکی سے آتی ہوا اڑا رہی تھی۔اس کمرے میں تقریباً ہر شے سفید تھی بس ایک نسوانی وجود کے علاہ جسکا رنگ ہلکا گندمی تھا ۔دروازہ کھلا اور وہ اندر کمرے میں داخل ہوئی کرسی پر بیٹھتے ہی اپنی ڈائری کی طرف دیکھا اک امید بھری مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر رینگ گئی ۔آج پھر ایک نئی کہانی اس کی منتظر تھی خیالات کا طوفان ذہن میں تھا اور الفاظ قلم کی نوک پر ۔۔۔
ابھی پچھلے مہینے ہی اس کا ناول شائع ہوا تھا جس کو قارئین نے بہت پسند کیا تھا اور پھر سے وہ ایک اور کہانی کے پیچھے تھی ایسی کہانی جو تکلیف سے لبریز تھی ۔اس کا قلم ڈائری پر چلنے لگا اور وہ اپنے خیالات کی دنیا میں کھو گئی ۔۔۔
پرانے لاہور کی تنگ و تاریک گلیوں میں ایک بوسیدہ مکان تھا جس کا یک چھوٹا سا دروازہ تھا اندر جاؤ تو بائیں طرف ایک درخت اور دائیں طرف ایک ہینڈ پمپ تھا ۔تھوڑا آگے چلو تو دو کمرے اور ایک باورچی خانہ ساتھ ساتھ جڑے تھے
اس گھر اور تو سب کچھ عام تھا لیکن جو خاص تھا وہ اس گھر میں رہنے والا شخص اور سرخ ٹائلوں کا فرش ،
یہ فرش ماضی کا رازداں تھا اور ایسے ہی وہ آم کا بوڑھا درخت بھی ،کتنے رازوں کو اپنے سینے میں دفن کیے آج بھی اپنی حالت برقرار رکھے ہوئے تھا
گھر سے نگاہ ہٹی تو کمرے سے نکلتے وجود پر پڑی ،
بڑھاپے کی سیڑھی پر قدم دھرتے ان کے سفید بال اس بات کے غماز تھے کہ اب وہ بوڑھے ہو رہے ہیں
ایک ہاتھ میں چشمہ (نظر کا) اور دوسرے ہاتھ میں ایک کتابچہ سنبھالے وہ گھر کے دروازے سے باہر نکلتے دکھائی دیے
ارے محمود سن تو سہی !
بس کر دیں لطفی صاحب!
خود پر رحم کھائیں کیا ترس نہیں آتا آپ کو خود پر، اپنی جان پر؟
نہ !صاف انکار
اس بار نہ سنوں گا آپ کی بات
کیسے اعلیٰ ظرف ہیں یا شاید بزدل
ہاں محمود !میں بزدل ہوں میرے پاس نہ کھونے کو کچھ اور نہ کرنے کو ہمت ہے میں مقابلہ نہیں کر سکتا
محمود عالم نے ایک کرب سے ان کے نحیف چہرے کو دیکھا اور پھر ن آنکھوں کو جن کی چمک مانند پڑ چکی تھی
اسی اثناء میں محمود عالم نے کاغذات کا پلندہ ابراہیم لطفی صاحب کے آگے ڈال دیا
لیجیئے دیکھیے نام پڑھنا نہ بھولئے گا
یہ افسانہ آہ ان کے دکھوں کا منہ بولتا ثبوت
سوموار کے دن صبح کے اخبار کے ساتھ ایک کتابچہ بھی ساتھ آیا یا شاید کوئی چھوٹی کہانی کی کتاب ۔نام کی جگہ *تصدق حسین* لکھا تھا اور یہ پڑھتے ہی وہ کتاب ان کے ہاتھ سے گر گئی
ایک ہفتے بعد ۔۔۔۔۔
لاؤنج میں ٹی وی کی چیختی چنگھاڑتی آواز گونج رہی تھی ۔اینکر گلا پھاڑ پھاڑ کر اور مکھن لگا لگا کر اپنے آج کے مہمان کا تعارف کروا رہا تھا
آج ہمارے ساتھ موجود ہیں مشہور افسانہ نگار تصدق حسین ۔جن کے افسانے آج کل بہت مشہور ہیں ان کے لکھنے کا انداز ایسا ہے کہ اور ان میں بسا ابہام قاری کی نفسیات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے
محترم تصدق حسین آپ کا حال ہی میں افسانہ "نیلگوں اندھیرا" شائع ہوا جس نے لوگوں کے ذہنوں اور روح پر بڑا گہرا اثر ڈالا کیا کہنا چاہیں گے آپ اس بارے میں ؟
سب سے پہلے تو بہت شکریہ مجھ ناچیز کو اس پروگرام میں مدعو کرنے کیلئے
دراصل "نیلگوں اندھیرا" کی خاص بات یہ ہے کہ یہ میرے دل کے بہت قریب ہے اس کے الفاظ میرے قلم کی نوک پر ہمیشہ ناچتے رہتے اور مجھے لکھنے پر مجبور کر دیتے اس افسانے میں میرے جذبات کی شدت موجود ہے
میرے الفاظ ؟ میری کہانی؟اقر بس پھر ۔۔۔ٹیلی وژن کی اسکرین سیاہ ہو چکی تھی
ابراہیم لطفی صاحب نے فون پر محمود عالم کو گھر بلایا اور اپنے کمزور ہاتھوں سے پیسوں کا بھرا لفافہ اس کے ہاتھوں میں تھما دیا کہ اسے امریکہ بھیج دینا
اچانک کلمہ شہادت کی گونج محمود عالم کو اپنے خیالات سے واپس لائی وہ اب اپنے ہاتھوں سے قبر پر مٹی ڈال رہے تھے اچانک کسی مرد نے ان کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر انہیں تسلی دی
انکل !
?How was his condition
محمود عالم کے جھریوں زدہ چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھر معدوم ہوئی ،اس می ادسی دکھ اور ایک بیٹے کی باپ کیلئے بے حسی کی تکلیف سب تھے
انہوں نے کوئی جواب نہ دیا اور اور ایک خاکی لفافہ اس مرد کے حوالے کر دیا ۔جب وہ چلا گیا تو محمود عالم نے تکیے کے نیچے سے کچھ دستاویزات اور ایک تصویر کو گلے لگایا ان کے آنسو ان صفحات کی سیاہی کو مدھم کر رہے تھے
ختم شد
Impressive
ReplyDelete"اقرا فاطمہ، آپ کی یہ تحریر صرف افسانہ نہیں، ایک آئینہ تھی… جو ہر قاری کو اس کی اپنی تنہائی دکھا گئی۔ ایسی تحریر پر صرف داد نہیں، دعائیں بھی بنتی ہیں۔"
ReplyDeleteسلامت رہیں ۔۔🌸🥀
ماشااللہ اللّٰہ پاک مزید کامیابیاں عطا کرے اور آنے والے دنوں میں اس طرح کے اور افسانے ہمیں پڑنے کو ملیں
ReplyDeleteسلامت رہیں 🥀
Mashallah ❤️
ReplyDeleteContinue your hard work ...One day Inshallah Will definitely succeed ....❣️❣️
ReplyDeleteFly high my champ 🏆🏆
ReplyDeleteMind blowing.I didn't read such a realistic story in my life.May Allah give u more success.Iqra Fatima 💗💕
ReplyDeleteMashaAllah....tusi gr8 o ...chaa gy....keep it up.,♥️
ReplyDeletemry liay kb likh rhi .🫣😒
❤️❤️
ReplyDeleteالفاظ کا خوبصورت جہان آباد کر دیا۔
ReplyDeleteشہزادی اللّٰہ پاک تمہارے قلم کو مزید طاقت سے نوازے۔
ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر سوچ سے بھی بڑھ کر کچھ کر کہ دکھایا ہے۔ ہمیشہ کامیابیاں سمیٹتی رہو۔ ماشاءاللہ ❤️
میری چٹکی 🫣
میں آپکی تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ سب نے میری اس کاوش کو سراہا
ReplyDeleteاس سے مجھے مزید لکھنے کی ہمت ملے گی
کوشش رہے گی کہ آپ کو ایسی مزید کہانیاں پڑھنے کا موقع ملتا رہے
بہت خوشی ہوئی یہ پڑھ کر۔ آپ کی تحریر واقعی دل کو چھو لینے والی ہے۔ ہم سب آپ کی مزید کہانیوں کے شدت سے منتظر رہیں گے۔ لکھتے رہیے، اللہ آپ کو مزید کامیابیاں عطا کرے۔ آمین 🌸
DeleteMashaAllah bhut achi kaavish,
ReplyDeleteAllah paak mazeed apni rehmat farmaye Ameen ❤️
ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی آپ کی یہ تحریر پڑھ کر مزید ایسے ہی لکھتی رہیں خدا آپ کو کامیاب کریں ❤️
ReplyDeleteWell done good effort keep It Up.
ReplyDelete