Dheep Sundar hain novel by Mawara Taha



Dheep Sundar hain novel by Mawara Taha
دیپ سندر ہیں از قلم ماورا طلحہ.
ماورا طلحہ کے نام سے بہت سے لوگ واقف ہیں۔ مگر میرا ماورا طلحہ کے نام سے یہ پہلا تعارف تھا۔ اور اس پہلا تعارف نے ہی مجھے ان کی لکھائی کا مداح بنا دیا ہے۔ کہانی”دیپ سندر ہیں“ایک تکون کے گرد گھومتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اور اس تکون کو مکمل کرنے والے تین لوگوں کے نام ہیں ۔ عدن، مومن اور مومنہ۔عدن اور مومن ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ مگر مومن اپنے خوابوں کے حصول کے لیے باہر جانا چاہتا تھا۔ مگر وقت کے چکر نے ان کی قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا۔ وقت پلٹا کھاتا ہے اور مومن عدن اور خواب میں سے اپنے خواب کو چن لیتا ہے۔ میں نے ماورا آپ کو بارہا یہ کہتے سنا ہے کہ کہانی بہت عام اور سادہ سی ہے۔ ان کے لحاظ سے یہ بات سچ بھی ہوگی ۔ مگر مجھے کہانی اتنی سادہ اور عام سی نہیں لگی۔ کہانی میں کچھ ایسا خاص تو ہے ہی جس کی وجہ سے یہ زہن کے دریچوں سے ہوتی ہوئی میرے اور آپ لوگوں کے ہاتھوں میں آئی ہے ۔ اور اس کہانی کو خاص بنانے والا کردار ہے عدن پرویز کا۔ عدن پرویز کہ ایک فیصلے نے اس کہانی کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

 عدن نے ایک انسان کی خاطر خود پر خوشیوں کے دروازے بند نہیں کیے ۔ بلکہ ان دروازوں میں ایک کھڑکی کو کھولے رکھا ۔ جو اس کے لیے خزاں جیسی زندگی میں بہار جیسے دن لانے میں کامیاب ہوتی ہے ۔ اور عدن نے نہ ہی اپنی ذات کو کسی ایک انسان کے قدموں کی خاک بننے دیا ہے۔ عدن ان تمام لڑکیوں کے لیے ایک اچھی مثال ہے جو ایک انسان کے ہاتھوں زلیل ہو کر اپنی ذات کا وقار کھو دیتی ہے ۔
رہی بات مومن جاوید کی تو مجھے اس کردار سے نفرت محسوس نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا کردار ایک عام انسان کے کردار کو واضح کرتا ہے۔

 کہانی میں ایک اہم کردار ہارون لیاقت کا بھی ہے۔ جو اپنے ذات سے جڑی ہر شے اور ہر رشتے کے ساتھ انصاف کرتا ہے۔ جو اپنی عقل کو استعمال کرتا ہے ۔ ناکہ دوسروں کی کی گئی غلط بیانیوں کی اندھی تقلید کرتا ہے ۔ہارون لیاقت کا کردار آپ کو پولیس بیسڈ کہانیوں کے ساتھ بھی 
جوڑ دے گا ۔

آخری بات اس ناول میں منظر نگاری بہت خوبصورت سے کی گئی ہے ۔ اگر منظر رات کی سیاہی کو بیان کر رہا ہے اور آپ دن کی روشنی میں پڑھ رہے ہیں تو آپ خود کو اس رات کا حصہ سمجھ لے گے۔
ماورا آپی میری دعا ہے کہ آپ اپنے قلم سے مزید اچھا لکھتی رہیں آمین ۔
آپکی محبت کی میں مقروض ہو گئی ہوں۔





Post a Comment (0)
Previous Post Next Post