جسے دیکھ کر دونوں کو ساری بات سمجھ میں آگئی جبکہ اناب کی حرکت پر مصباح نے اسے گھورا۔۔۔
اناب میں نے ڈسٹ بن میں ڈالنے کا کہا تھا کسی پر پھینکنے کا نہیں۔۔۔
مصباح نے اناب کے کان میں سرگوشی کی جس نے مسکین سی شکل بناکر مصباح کو دیکھا۔۔۔
کیا ہو گیا ہے یہ جناتوں کی طرح کیوں ہنس رہے ہو تم لوگ۔۔۔
حضیر جو کہ ان سب کے ہنسنے کی آواز سن کر عفراء کو لیکر باہر آیا تھا نا سمجھی سے ان کودیکھ کر پوچھنے لگا۔۔۔
وہ بھائی کسی نے کچرے کا شاپر باہر ڈسٹ بن میں پھینکا لیکن بیچ میں برداء بھائی آگئے تواس نے برداء بھائی کو سلامی پیش کر دی۔۔
چلو کوئی نہیں برداء پاکستان میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔۔۔