ہاتھ میں پکڑے بیگ کو اسنے لڑکھڑاتے ہوئے کندھے پر ڈالا اور اپنی رفتار تیز کرتی سامنے نظر آتی ایک گلی میں داخل ہو گئی۔
تاب کار اسکاچھا کرتے گھی میں داخل ہوئے لیکن سنسان گھی نے ان کا استقبال کیا ۔ کسی زی روح کو نہ پاتے وہ بھاگتے ہوئے گلی کا دہانہ عبور کر گئے ۔
ان کے جانے کا اطمینان کرتے وہ گھر ا سانس لے کر سنسان پڑی عمارت سے باہر نکل آئی ۔ اسکے گھٹنے سے خون رسنے لگا تھا۔
ہاتھوں پاؤں پر جابجا خراشوں کے نشان تھے ۔