Ek Paigham e Muhabbat By Marha Khan

 

Ek Paigham e Muhabbat By Marha Khan

ہاتھ میں پکڑے بیگ کو اسنے لڑکھڑاتے ہوئے کندھے پر ڈالا اور اپنی رفتار تیز کرتی سامنے  نظر آتی ایک گلی میں داخل ہو گئی۔ 

تاب کار اسکاچھا کرتے گھی میں داخل ہوئے لیکن سنسان گھی نے ان کا استقبال کیا ۔  کسی زی روح کو نہ پاتے وہ بھاگتے ہوئے گلی کا دہانہ عبور کر گئے ۔


ان کے جانے کا اطمینان کرتے وہ گھر ا سانس لے کر سنسان پڑی عمارت سے باہر نکل آئی ۔ اسکے گھٹنے سے خون رسنے لگا تھا۔

  ہاتھوں پاؤں پر جابجا خراشوں کے نشان تھے ۔



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post