اس نے میری آفر ٹھکرا دی ہے۔ میرے پاس جاب کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ " تیمور کا لہجہ بچھا ہوا سا تھا۔
ہاہاہا۔ یعنی کہ یہ اپنے ہی قبیلے سے ہے۔ ولید نے بے ساختہ قہقہ لگاتے ہوئے اپنی طرف اشارہ کیا تھا۔
وہ تو تمہارے قبیلے سے ہوگئی- لیکن میں کس قبیلے سے ہوں؟ کوئی میرے جیسا کیوں نہیں ہے ؟ تیمور کے
اندر کی اداسی اس کے لیے اس کے الفاظ سے ہی ظاہر ہو رہی تھی۔
(تم عزت حیدر کے قبیلے سے ہو وہ ہے نا تم جیسی- ولید دل ہی دل میں سوچ کے رہ گیا۔
بتاؤ نا میں کس قبیلے سے ہوں ؟ وہ خاصا دل برداشتہ ہو رہا تھا۔
تم محبت کے قبیلے ہے ہو " ولید نے برملا اعتراف کیا۔
اگر میں محبت کے قبیلے سے ہوں تو تم لوگوں کو میری ذات سے انکار کیوں ہے؟ کیوں تم لوگوں کا جواب مجھے
ہمیشہ ہی نفی میں موصول ہوا ہے ؟ میں جتنا تم لوگوں کے قریب آنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ تم لوگ اتنا ہی مجھ سے
دور رہنے کی کوشش کرتے ہو؟ یہ تم لوگوں کی فطرت کا گریز ہے یا میرے خلوص کی کمی کا نتیجہ ہے ؟" وہ بڑے مایوس
سے انداز میں پوچھ رہا تھا۔
ا رے نہیں یار بات یہ نہیں ہے کہ تمھارے خلوص میں کمی ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ہم لوگ حد سے
زیاده خوردار ثابت ہوئے ہیں۔ بس اس کے علاوہ کوئی اور چکر ہیں۔